banner

banner

Friday 30 December 2016

When would the Hour (Doomsday) take place?

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، ح وَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَتَى السَّاعَةُ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ مَا قَالَ، فَكَرِهَ مَا قَالَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ لَمْ يَسْمَعْ، حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ قَالَ ‏"‏ أَيْنَ ـ أُرَاهُ ـ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِذَا ضُيِّعَتِ الأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ‏"‏‏.‏ قَالَ كَيْفَ إِضَاعَتُهَا قَالَ ‏"‏ إِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ

Narrated By Abu Huraira : While the Prophet was saying something in a gathering, a Bedouin came and asked him, "When would the Hour (Doomsday) take place?" Allah's Apostle continued his talk, so some people said that Allah's Apostle had heard the question, but did not like what that Bedouin had asked. Some of them said that Allah's Apostle had not heard it. When the Prophet finished his speech, he said, "Where is the questioner, who enquired about the Hour (Doomsday)?" The Bedouin said, "I am here, O Allah's Apostle ." Then the Prophet said, "When honesty is lost, then wait for the Hour (Doomsday)." The Bedouin said, "How will that be lost?" The Prophet said, "When the power or authority comes in the hands of unfit persons, then wait for the Hour (Doomsday.)"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے نبیﷺ لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور آپ ﷺ سے پوچھنے لگا قیامت کب آئے گی؟ نبی ﷺ اپنی باتوں میں مصروف رہے کوئی جواب نہ دیا، بعض لوگوں نے سمجھا کہ آپ ﷺ نے اس کی بات سنی ہی نہیں اور بعض کا خیال تھا کہ بات تو سنی ہے لیکن آپ ﷺ نے اسکو پسند نہیں فرمایا، جب آپﷺ اپنی بات سے فارغ ہوئے تو پوچھا وہ قیامت سے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اس دیہاتی نے کہا: میں حاضر ہوں اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: جب امانت (ایمانداری) ضائع کی جائے گی تو قیامت کا انتظار کرنا، اس نے کہا یہ کیوں کر ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جب معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کر دئیے جائیں گے تو قیامت کا انتظار کرنا۔

No comments:

Post a Comment